فرید ملت ریسرچ انسٹیٹیوٹ

تحریکِ منہاجُ القرآن کتاب و سنت کی اِنقلابی فکر پر مبنی ایک عالم گیر تجدیدی تحریک ہے ۔ کسی بھی علمی و فکری اور اِنقلابی تحریک کی پہچان اُس کا علمی سرمایہ ہوتا ہے ۔ ایک ہمہ گیر تحریک کے تقاضوں کی تکمیل کےلیے دیگر نظامت ہائے کار اور فورمز کے ساتھ ساتھ نظامتِ تحقیق و تبلیغات کا قیام بھی ابتداء عمل میں لایا گیا، جس کا مقصد ملک بھر میں اِسلامی تحقیقی مراکز اور لائبریریوں کا وسیع تر جال بچھانا تھا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ علم کے زیور سے آراستہ ہوں اور بیداریء شعور کا جو منشور تحریک منہاج القرآن لے کر اُٹھی ہے، وہ شرمندہء تعبیر ہو۔ اِس کی بنیادی ذِمّہ داریوں میں عوام الناس اور خواص کے مختلف طبقات کےلیے لٹریچر کی تیاری، دیگر پبلک لائبریریوں میں تحریکی کتب و کیسٹس پہنچانا اور تحقیقی ذوق رکھنے والے وابستگانِ تحریک اور عامۃ الناس کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے تاکہ ان کی تحقیقی سرگرمیوں کو منظم شکل دی جاسکے۔ اِس نظامت کے زیرِ اِہتمام ملک کے طول و عرض میں قائم اداروں کے علاوہ صرف مرکزی سطح پر چھ لائبریریاں اور فریدِ ملّت رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ (FMRi) مصروفِ عمل ہیں۔

فریدِ ملّت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (FMRi)

تحریک منہاج القرآن کا طرہء اِمتیاز یہ ہے کہ یہ اول دن سے ہی تحریر و تقریر دونوں ذرائع کو بروئے کار لا کر تبلیغِ دین کا فریضہ سرانجام دے رہی ہے ۔ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری مد ظلہ العالی نے جب قرآن و سنت کی فکر پر مبنی تحریک کا آغاز کیا تو ساتھ ہی علمی و تحقیقی کام بھی شروع کر دیا۔ سب سے پہلے آپ نے جس موضوع پر قلم اٹھایا وہ ”نظام مصطفی .... ایک اِنقلاب آفریں پیغام“ کتاب تھی۔ رفتہ رفتہ تحریک کا کام بڑھتا گیا۔ آپ نے لاہور شادمان کی رحمانیہ مسجد میں درسِ قرآن سے دعوت کے فروغ کا سلسلہ شروع کیا۔ آغاز میں یہ دروسِ قرآن چھپتے رہے ۔ کتب کی ترتیب و تدوین کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

1981ء میں آپ کا پہلا اور باقاعدہ علمی و تحقیقی شاہکار کتاب ”تسمیۃ القرآن“ منظر عام پر آئی۔

1982ء میں ”سورۃ فاتحہ اور تعمیرِ شخصیت“ کے علاوہ آپ کی فکر انگیز کتاب اسلامی فلسفہ زندگی یکے بعد دیگرے شائع ہوئیں اور اہل علم و فکر کے وسیع حلقے کو متاثر کیا۔

1985ء میں آپ کی کتاب ”اَجزائے اِیمان“ شائع ہوئی جو آپ کے خطبات جمعہ کا مرتبہ مجموعہ تھا اور اسے بعد ازاں ”اَرکانِ ایمان“ سے موسوم کیا گیا۔ ”فرقہ پرستی کا خاتمہ کیونکر ممکن ہے“ ایمان اور اسلام اور چند انگریزی کتابچے زیور طبع سے آراستہ ہوئے۔ علاوہ ازیں ملک کے طول و عرض میں شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے خطبات، دروس اور لیکچرز کا سلسلہ بھی بفضلہ تعالیٰ کافی بڑھ چکا تھا۔ اِس تمام علمی و تحقیقی اور فکری مواد کی مستقل بنیادوں پر مطبوعہ صورت میں اِشاعت کےلیے بانیء تحریک کی زیرِ نگرانی مؤرّخہ 7 دسمبر 1987 کو منہاج القرآن رائٹرز پینل کی بنیاد رکھی گئی، اور اس علمی و تحقیقی مرکز کو بانی تحریک کے والدِ گرامی حضرت ڈاکٹر فریدالدین قادری سے موسوم کیا گیا۔

مقاصدِ قیام

  • فریدِ ملّت رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ کے قیام کے وقت اِس کے درج ذیل مقاصد متعین کیے گئے:
  • اِسلام کے حقیقی پیغام کی تبلیغ و اِشاعت
  • تحریکِ منہاجُ القرآن کی فکر کی ترویج
  • نئی نسل کو بے یقینی، اَخلاقی زوال اور غیر مسلم اَقوام کی ذہنی غلامی سے نجات دلانے کےلیے اِسلامی تعلیمات کی جدید ضروریات کے مطابق اشاعت
  • مذہبی اَذہان کو علم کے میدان میں ہونے والی جدید تحقیقات سے روشناس کرانا
  • راہِ حق سے بھٹکے ہوئے مسلمانوں کو اپنا صحیح ملی تشخص باوَر کرانا
  • مسلم اُمّہ کو درپیش مسائل کا مناسب حل تلاش کرنا
  • نوجوان نسل کو دین کی طرف راغب کرنا
  • تحریکِ منہاجُ القرآن سے وابستہ اَفراد کی علمی و فکری تربیت کا نظام وضع کرنا اور تربیتی نصاب مدوّن کرنا
  • تحریک منہاج القرآن سے وابستہ تمام اہلِ قلم کو مجتمع کرنا اور ان کی صلاحیتوں کو تحریک کے پلیٹ فارم پر جہاد بالقلم کےلیے بروئے کار لانا
  • ملکی و بین الاقوامی سطح پر تمام اہلِ قلم تک تحریک کی دعوت بذریعہ قلم پہنچانا اور اُنہیں مصطفوی مشن کے اِس پلیٹ فارم پر جمع کرنا
  • تحریک کی دعوت بذریعہ قلم پھیلانے کےلیے اس کے اَساسی و فکری موضوعات پر مضامین اور تحقیقی مقالات تیار کرنا اور انہیں ذرائع اَبلاغ تک پہنچانا
  • تحریک کی دعوت بذریعہ قلم پھیلانے کےلیے فکری اور علمی موضوعات پر کتب تصنیف کرنا اور تحقیقی ضروریات پورا کرنا
  • قائد تحریک کے مختلف دینی، سماجی، اقتصادی، سیاسی و سائنسی، اور اخلاقی و روحانی موضوعات پر فکر انگیز ایمان افروز خطابات کو کتابی صورت میں مرتب کروانا
  • رِیسرچ اسکالرز سے مختلف موضوعات پر تحقیقی مواد تیار کروانا اور اسے شائع کروانا

شعبہ جاتی ارتقاء

ابتداً شعبہ تحقیق و تدوین قائم ہوا جس میں مختصر وقت کےلئے جامعہ منہاج القرآن (شریعہ کالج) کے لیکچرر محترم محمد صدیق قمر، علامہ ظہور الہٰی، علامہ محمد امین مدنی اور پروفیسر مستنیر علوی نے جز وقتی خدمات سرانجام دیں۔ بعد ازاں دسمبر 87ء میں قائد محترم نے محترم علی اکبر قادری صاحب کی پہلے باقاعدہ ریسرچ سکالر کے طور پر تقرری فرمائی۔ علی اکبر قادری صاحب اس وقت پنجاب یونیورسٹی اورینٹیل کالج میں ریگولر ایم ے عربی کر رہے تھے اور انہوں نے ملکی سطح کے متعدد تحریری مقابلوں میں اول پوزیشن بھی حاصل کی تھی۔ ان کی صلاحیت، دلچسپی اور مشن سے محبت کو دیکھتے ہوئے قائد محترم نے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو مکمل طور پر ان کے سپرد کر دیا جبکہ ریسرچ کے پہلے باقاعدہ ڈائریکٹر محترم رانا جاوید مجید قادری (اس وقت کے چیف ایڈیٹر مجلہ) مقرر ہوئی۔

1988ء کا سال تحریک منہاج القرآن کی ملک گیر شہرت اور بیرون ملک سرگرمیوں میں انقلابی پیش رفت کا سال تھا چنانچہ اسی سال ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے بھی درج ذیل شعبہ جات قائم ہوئے۔

  1. لائبریری
  2. شعبہ نقل نویسی
  3. شعبہ تحقیق و تدوین
  4. شعبہ تصنیف و تالیف
  5. شعبہ تراجم
  6. شعبہ کتابت و ڈیزائننگ

88ء سے 2000ء تک FMRi میں جن حضرات نے ڈائریکٹر/ انچارج کے طور پر خدمات سرانجام دیں ان کے اسمائے گرامی بالترتیب یہ ہیں۔

  • رانا جاوید مجید قادری
  • علی اکبر قادری
  • پروفیسر محمد اشرف چوہدری
  • پروفیسر محمد رفیق نقشبندی
  • نعیم انور نعمانی
  • ریاض حسین چودھری
  • ناصر اقبال ایڈووکیٹ

2000ء میں ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو وسعت دے دی گئی اور ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو لائبریری سمیت سیکرٹریٹ کی مرکزی عمارت سے صفہ بلاک جامع منہاج القرآن کی بیسمنٹ میں منتقل کردیا گیا جہاں ایک شاندار لائبریری ہال اور درج ذیل تین شعبوں کا اضافہ ہوا۔

  1. شعبہ کمپوزنگ
  2. شعبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی
  3. شعبہ ادبیات

انسٹی ٹیوٹ کی یہاں منتقلی کے بعد حسب گنجائش مختلف شعبوں میں پہلے سے زیادہ ساتھیوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔ اس دوران FMRi کے ڈائریکٹر محترم عبدالعزیز (ر) سکوارڈن لیڈر اور بعد ازاں محترم قمر زمان شیخ صاحب رہے۔ اسی عرصہ میں محترم طاہر حمید تنولی نے بھی اپنی خدمات انسٹی ٹیوٹ کےلئے پیش کر دیں۔ قبل ازیں وہ سرحد میں تحریک کے نوجوان رہنما اور صوبائی ناظم تحریک جیسے مرکزی عہدوں پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمت کر رہے تھی۔ تنولی صاحب نے چونکہ قیام پشاور کے دوران بھی ”قرآنی فلسفہ انقلاب“ جیسے گراں قدر خطابات کو مرتب کر کے کتابی شکل دی تھی علاوہ ازیں ”فرمودات قائد“ ، ”عرفان القرآن کے فن محاسن“ اور ”من بولتا ہے“ جیسی کتب بھی مرتب کی تھیں ان کی ان خدمات، صلاحیت اور کمٹمنٹ کی بنیاد پر قائد محترم نے انہیں ڈپٹی ڈائریکٹر سے 2003ء میں انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر کی ذمہ داریاں تفویض کر دیں جنہیں تاحال وہ بحسن و خوبی نبھا رہے ہیں۔

حال ہی میں اس شعبے میں محترم ڈاکٹر کرامت اللہ صاحب (اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد سے فراغت کے بعد) تعینات ہوئے ہیں جو جزوقتی تدریس کے ساتھ ساتھ ریسرچ ڈائریکٹر کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں جبکہ ڈاکٹر طاہر حمید تنولی اور ناصر اقبال ایڈووکیٹ تحقیقی اور انتظامی امور میں ان کی معاونت کر رہے ہیں۔

ان تمہیدی سطور کے بعد اب آیئے انسٹی ٹیوٹ کے شعبوں کی بتدریج کارکردگی اور احباب کی خدمات کا جائزہ لیتے ہیں۔

شعبہ جات کا تعارف اور کارکردگی

فریدِ ملّت رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ (FMRi ) کو یہ اِعزاز حاصل ہے کہ اِس میں تحقیق و تدوین کے تمام مراحل .... تحقیق و تدوین اور مواد کی تیاری سے لے کر کتب کی پیسٹنگ تک .... ایک ہی چھت تلے مکمل کیے جاتے ہیں۔

1۔ شعبہ تحقیق و تدوین

جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے کہ 1988ء میں قائم ہونے والے شعبہ جات میں یہ شعبہ سرفہرست تھا جس میں پہلے باقاعدہ ریسرچ سکالر کی تقرری علامہ علی اکبر قادری کے حصے میں آئی۔ 88 سے 92 تک ان کے ہمراہ اس شعبے میں ضیاءاللہ نیّر، محمد الیاس قادری، محمد نواز الازہری، نعیم انور نعمانی، محمد ارشد نقشبندی، محمد الیاس اعظمی، محمد رمضان قادری نے مختلف اوقات میں معاونت کی، ضیاء نیّر صاحب کے علاوہ یہ جملہ حضرات منتہی کلاسوں کے طلباء تھے جو حصول علم کے ساتھ ساتھ تدریسی اور تحقیقی خدمات سرانجام دیتے تھے۔ 1992ء میں جب علی اکبر قادری اور محمد نواز صاحب سکالر شب پر اعلیٰ تعلیم کےلئے مصر چلے گئے تو شعبے میں نعیم انور نعمانی کے ساتھ محمد علی قادری، محمد تاج الدین ہاشمی، محمد افضل قادری اور عبدالجبار قمر وغیرہ کا اضافہ ہوا۔ بعد ازاں اس میں پروفیسر محمد رفیق نقشبندی، علامہ سہیل احمد صدیقی اور ریاض حسین چوہدری صاحب کی خدمات کل وقتی طور پر حاصل کر لی گئیں تینوں حضرات خصوصاً ریاض حسین چوہدری صاحب نے ”سیرۃ الرسول“ کے تاریخی پراجیکٹ پر قائد محترم کی نگرانی میں نہایت جانفشانی سے کام کیا۔

اِس شعبہ میں زیادہ تر منہاج یونیورسٹی کے کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سٹڈیز (COSIS) کے فضلاء دینی تعلیم کا پس منظر رکھنے کی وجہ سے کل وقتی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اس وقت محمد تاج الدین کالامی، محمد علی قادری، محمد افضل قادری، فاروق احمد رانا، محمد حنیف، حافظ فرحان ثنائی، حافظ ظہیر احمد اسنادی اور اجمل علی مجددی کے علاوہ جامعۃ الازہر اور جامعہ صدام جیسے عظیم علمی مراکز سے علم کی پیاس بجھا کر آنے والے علی اکبر قادری الازہری، محمد ظہور اللہ قادری، فیض اﷲ بغدادی، شہزاد منظور بغدادی، محمد ضیاءالحق رازی اور محمد وسیم بھی اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

منہاج یونیورسٹی کے فارغ التحصیل نوجوانوں نے قائد تحریک کا دست و بازو بنتے ہوئے اِس شعبہ میں شبانہ روز محنت کی۔ آج شعبہ تحقیق و تدوین کا خواتین و حضرات پر مشتمل مستعد رِیسرچ اسٹاف حضرت شیخ الاسلام کا عظیم اِنقلابی پیغام مسودات کی تحقیق و تدوین اور انٹرنیٹ کے ذریعے عام لوگوں تک پہنچانے کےلیے شب و روز پوری دِل جمعی اور تن دہی سے مصروفِ عمل ہے ۔ FMRi کے زیرِ اِہتمام شائع ہونے والی کتب میں تحقیق و تخریج کا معیار ملک بھر کے کسی بھی اِشاعتی اِدارے کے مقابلے میں معیاری، وقیع اور محققہ ہوتا ہے۔ اِس شعبہ کی اَعلیٰ کارکردگی کی بدولت تحریکِ منہاجُ القرآن کی علمی خدمات کو ملک کے اہلِ علم حلقوں میں اِنتہائی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

منہاج یونیورسٹی کے منہاج کالج برائے خواتین کی فاضلات اور دیگر محققات بھی مردوں کے شانہ بشانہ اس شعبے میں شب و روز مصروفِ عمل ہیں۔ اِس حوالے سے فریدہ سجاد، رافعہ علی، آسیہ سیف قادری، کوثر رشید اور دیگر فاضلات خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ خواتین اسکالرز کی کاوِشوں سے حضرت شیخ الاسلام کی زیر نگرانی چند کتب بھی شائع ہوچکی ہیں۔

اِس شعبہ میں مستقل بنیادوں پر کام کرنے والے محققین کے علاوہ فاصلاتی اسکالرز کو بھی welcome کیا جاتا ہے ۔ وہ اَحباب جن کا قیام لاہور سے باہر ہے یا جو اپنی مصروفیات کے باعث باقاعدگی سے اِنسٹی ٹیوٹ میں نہیں آسکتے وہ بھی اپنی تحقیقی خدمات کے ذریعے اِس عظیم کام میں شرکت کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ ملک پاکستان سے باہر قیام پذیر اَشخاص بھی اِعزازی طور پر تحقیقی خدمات سرانجام دیتے رہتے ہیں۔

شعبہ تحقیق و تدوین میں تحقیقی تربیت حاصل کرنے کےلیے بھی متلاشیانِ علم آتے ہیں۔ یہاں اندرون و بیرون ملک سے M,Phil اور Ph,D کے طلباء اپنے موضوعات سے متعلق رہنمائی اور تحقیقی مواد کے حصول کےلیے بھی آتے ہیں، اور کئی کئی دن تحقیق میں صرف کرتے ہیں۔ جنہیں مطلوبہ کتب تک بآسانی رسائی کے ساتھ ساتھ خوشگوار ماحول بھی ملتا ہے ۔

2۔ لائبریری

فریدِ ملت رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ میں عامۃ الناس کےلئے بالعموم اور رِیسرچ اسکالرز کے استفادہ کےلیے بالخصوص ایک شاندار اور وسیع لائبریری ہے ۔ جس میں قریباً 25 ہزار کتب کا نادر و نایاب ذخیرہ موجود ہے ۔ علمی و تحقیقی کام سے دلچسپی رکھنے والے عوام کو بھی اِس لائبریری سے اِستفادہ کی سہولت حاصل ہے ۔ اِس علمی و تحقیقی مرکز میں ایم۔ فل اور ڈاکٹریٹ کی سطح کی تحقیق کرنے والے طلباء کےلیے نادر علمی مصادر و ماخذ دستیاب ہیں۔ عالم عرب اور مغرب میں اِسلام پر جو بھی نئی تصنیف اور تحقیقی مواد منظرِ عام پر آتا ہے فوری طور پر اس لائبریری کی زینت بن جاتا ہے۔ اِنسٹی ٹیوٹ میں ہونے والے تحقیقی کام کی وجہ سے یہ حوالہ جاتی لائبریری نہ صرف شہر لاہور کا منفرد علمی و تحقیقی اعزاز بن چکی ہے بلکہ قومی سطح کے چند فعال تحقیقی اداروں میں اس کا شمار ہوتا ہے ۔ اِس طرح FMRi میں کئے جانے والے کام کا معیار بین الاقوامی سطح سے کسی طرح کم نہیں۔

حضرت شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے والد گرامی ڈاکٹر فرید الدین قادری کی تمام ذاتی کتب اِس لائبریری میں ”مکتبہ فریدیہ قادریہ“ کے نام سے ایک الگ سیکشن میں موجود ہیں۔ لائبریری ہٰذا کا قیام بھی ”مکتبہ فریدیہ قادریہ“ کی اِنہی 1600 کتب کا مرہونِ منت ہے۔ کتب کی اہمیت و ندرت کے پیش نظر اس مکتبہ کو archive کا درجہ حاصل ہے، جس میں قرآن و حدیث، سیرت طیبہ، فقہ و اصول فقہ، تصوف اور میڈیکل سائنس جیسے کئی موضوعات پر نادِر کتب دستیاب ہیں۔ حضرت شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری جب بھی عرب و عجم کے کسی ملک کے دورے پر جاتے ہیں، ان کا بیشتر وقت بڑے بڑے کتب خانوں میں گزرتا ہے جہاں سے آپ ہر دفعہ لاکھوں روپے کی نادِر کتب اِنسٹی ٹیوٹ کےلیے خرید لاتے ہیں۔ اس وقت لائبریری میں علم التفسیر، علم الحدیث، علم الفقہ، سیرت طیبہ اور تصوف پر جس قدر عربی کتب کا ذخیرہ موجود ہے، شاید ہی ملک پاکستان کی کسی اور لائبریری میں ہو۔ لائبریری میں جمع کی جانے والی کتب کی تعداد کا پنج سالہ ریکارڈ درج ذیل ہے:

آغاز اضافہ 1990ء اضافہ 1995ء اضافہ 2000ء اضافہ 2005ء
تعداد کتب 1600 1375 8325 5900 7300
ٹوٹل 1600 2975 11300 17200 24500

FMRi کی لائبریری کو یہ اِعزاز بھی حاصل ہے کہ مغربی ممالک کی لائبریریوں کی طرح یہ تقریباً 16 گھنٹے کھلی رہتی ہے۔ لائبریری میں کتب کی درجہ بندی جدید طریقے سے کی گئی ہے اور مستقبل قریب میں اِن شاء اللہ یہ اِستفادہء عام کےلئے خود کار (automated) کر دی جائے گی۔ لائبریری میں مذہبی علوم کے علاوہ جدید علوم پر بھی کتب کا گراں قدر ذخیرہ حاصل کر لیا گیا ہے جن میں قرآن و حدیث اور فقہ و تصوف کے علاوہ دیگر سینکڑوں مضامین پر مختلف النوع کتب پائی جاتی ہیں۔


لائبریری کا وسیع و عریض ہال، جہاں حضرت شیخ الاسلام کے لیکچرز، سیمینارز، اور دیگر پروگرام بھی ہوتے ہیں۔

قبل ازیں لائبریری کے معاملات کی نگرانی پر جو لوگ متعین رہے ان میں سے علی اختر اعوان، حافظ محمد احسان، چوہدری محمد اشرف، محمد رمضان نقشبندی، محمد حسین آزاد، غلام مصطفی عابد علوی، محمد افضل قادری، آصف اقبال، ندیم حسین نقوی اور حافظ محمد حسن مختلف اوقات میں بطورِ لائبریرین/اسسٹنٹ لائبریرین خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ عبد الجبار قمر 1994 سے مختلف حیثیتوں سے لائبریری میں ذِمّہ داری ادا کر رہے ہیں۔ آج کل وہ چیف لائبریرین کے عہدہ پر فائز ہیں اور عبد الباسط قادری المکی اور محمد نوید انجم بطور اسسٹنٹ لائبریرین ان کی معاونت کے فرائض ادا کر رہے ہیں۔

3۔ شعبہ ترجمہ

اِس شعبہ کے ذِمّہ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی تصنیفات کو اردو سے انگریزی اور عربی میں میں منتقل کرنا ہے۔ پروفیسر اِفتخار احمد شیخ، پروفیسر محمد رفیق، عاصم نوید، یونس علی بٹراور محمد فاروق رانا اس شعبہ میں خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔ جاوید اقبال خصوصی طور پر برطانیہ سے اس عظیم مشن میں خدمت انجام دینے کےلیے آئے ہیں اور محمد حنیف اُن کی معاونت کر رہے ہیں۔ محترم ضیاء نیر انگریزی سے اُردو ترجمہ کرنے پر بھی مامور ہیں۔

اِس شعبہ میں فاصلاتی مترجمین بھی خدمت سرانجام دیتے ہیں، جن میں اِسلام آباد میں Ph.D کےلئے قیام پذیر محمد نواز الازہری قائد کی تصنیفات کو عربی کے قالب میں ڈھالنے کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔ بیرون ملک میں قیام پذیر مترجمین بھی اپنی اپنی اِستعداد کے مطابق اِس کارِ خیر میں حصہ لیتے ہیں۔

حضرت شیخ الاسلام کی تصانیف کا عربی اور انگریزی زبانوں میں تراجم کے علاوہ دیگر علاقائی اور بین الاقوامی زبانوں میں ترجمہ کا کام بھی جاری ہے۔ آپ کی تصانیف کا سندھی اور پشتو کے ساتھ ساتھ German، Danish، Korean اور Norwegian زبانوں میں بھی ترجمہ ہو رہا ہے ۔ حال ہی میں محترم سکوارڈن لیڈر (ر) عبدالعزیز کو قائد محترم نے پرسنل اسسٹنٹ ریسرچ تعینات فرمایا ہے جن کے ذمے قرآن حکیم کے اردو ترجمے عرفان القرآن کو انگریزی قالب میں ڈھالنا ہے، انہوں نے دیگر کئی کتب کے انگریزی تراجم بھی مکمل کئے ہیں۔

4۔ شعبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی

اِس وقت اِنسٹی ٹیوٹ میں درجنوں کمپیوٹرز کا نیٹ ورک موجود ہے، جہاں تمام رِیسرچ اسکالرز اپنے تحقیقی اُمور تیزی سے مکمل کرتے ہیں۔ اِنسٹی ٹیوٹ کے ریفرنس سیکشن میں موجود ہزاروں ڈیجیٹل عربی کتب پر مشتمل ذخیرہ کے حوالے سے جہاں متعدد رِیسرچ اسکالرز شب و روز کی محنتِ شاقہ سے تحقیق کا معیار بلند کرتے ہیں وہاں اِنفارمیشن ٹیکنالوجی کے اِس اِستعمال کی بدولت تحقیق و جستجو کو سرعتِ رفتار بھی ملتی ہے۔ علاوہ ازیں تحقیقی مقاصد کےلیے ڈیجیٹل اِنسائیکلوپیڈیاز اور لغات بھی موجود ہیں جن سے استفادہ کی بدولت جدید تحقیقی اُسلوب سے کماحقہ آگہی حاصل ہوتی ہے ۔ عالم مغرب کی آن لائن لائبریریوں کی رُکنیت سے بھرپور فائدہ اٹھانے کےلیے اِنٹرنیٹ کی سہولت دن رات مہیا کی گئی ہے ۔ اِس شعبہ کے اِنچارج ڈپٹی ڈائریکٹر ریسرچ محترم محمد فاروق رانا ہیں، اور منہاج اِنٹرنیٹ بیورو کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالستار (منہاجین) اپنی تکنیکی معاونت فراہم کرتے ہیں۔

یہ شعبہ MIB کے تعاون سے اِنسٹی ٹیوٹ کی ویب سائٹ www.research.com.pk کے اِنتظام کا بھی ذِمّہ دار ہے ۔ اِس ویب سائٹ پر اِنسٹی ٹیوٹ، اِس کے ذیلی شعبہ جات اور اسٹاف کا تفصیلی تعارُف، اِنسٹی ٹیوٹ کے اَغراض و مقاصد بالتفصیل شائع کیے گئے ہیں۔ اُردو کتب کی فارمیٹنگ کا طریقِ کار اور اِنسٹی ٹیوٹ کا اُسلوبِ تحقیق شائع کیا گیا ہے ۔ قرآن حکیم کا متن و تلاوت بمع انگریزی ترجمہ، حدیث شریف کی کتب صحیح بخاری، صحیح مسلم کا انگریزی ترجمہ اور اِسلامی آداب بھی شائع کیے گئے ہیں۔ آن لائن مطالعہ کےلیے حضرت شیخ الاسلام کی تین درجن سے زائد اُردو، عربی اور انگریزی تصانیف شائع کی گئی ہیں۔

6۔ شعبہ کمپوزنگ

FMRi کا اپنا کمپوزنگ سیکشن ہے، اِس کا بنیادی مقصد رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ کے پراجیکٹس یعنی حضرت شیخ الاسلام کے تقریری و تحریری مسودات کو بیک وقت تینوں زبانوں (اُردو، عربی، اَنگریزی) میں کمپوز کر کے کتابی شکل میں قابلِ اِشاعت بنانا ہے۔ یہاں موجود کمپیوٹر نیٹ وَرک کی مدد سے تحقیق و تخریج سے لے کر کمپوزِنگ تک کے تمام مراحل ایک ہی چھت تلے سرعتِ رفتار سے مکمل کیے جاتے ہیں۔ اس شعبہ میں مسودات کی کمپوزنگ اور فارمیٹ کی تیاری برائے طباعت کی جاتی ہے۔ کام کا بوجھ زیادہ ہونے کی وجہ سے اس شعبے میں دو شفٹوں میں کام کیا جاتا ہے۔ کام کو معیاری سطح پر سرانجام دینے کےلئے ڈسک ٹاپ پبلشنگ کی خاطر محمد فاروق رانا اور عبد الستار (منہاجین) نے اردو، انگریزی اور عربی کمپوزنگ پیٹرن (composing pattern) وضع کئے ہیں۔ اس شعبے کی سربراہی محمد یامین (منہاجین) کے سپرد ہے، جب کہ عبدالخالق بلتستانی، حامد سمیع، محمد نواز، ظہیر احمد سیال اور کاشف علی سعید پر مشتمل سٹاف ان کی معاونت کر رہا ہے۔ قبل ازیں اس شعبے میں سلیم حسن، غلام نبی قادری، حافظ محمد طاہر علوی، مقصود احمد ڈوگر اور محمد افتخار اپنی خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔

5۔ شعبہ نقل نویسی

حضرت شیخ الاسلام کے پانچ ہزار سے زائد خطابات اور لیکچرز جو ہر موضوعِ اسلام .... قرآن و سنت، سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، فقہ و اُصولِ فقہ، روحانیات، تصوف، عقائد، اخلاقیات، فلسفہ، فکریات، اِلٰہیات، سیاست (قومی و بین الاقوامی)، عمرانیات، معاشیات، ثقافت، میڈیکل سائنسز، حیاتیات، فلکیات، اِمبریالوجی اور پیراسائیکالوجی .... پر ملک پاکستان اور بیرونی دنیا میں وقتاً فوقتاً دیے جاتے ہیں اور دنیا بھر میں منہاج القرآن کی لائبریریوں میں سمعی و بصری شکل میں موجود ہیں ان کی نقل نویسی کا کام انسٹی ٹیوٹ کے ناقل حکیم محمد یونس مجددی کی سربراہی میں کیا جاتا ہے ۔ یہ شعبہ لیکچرز کو ترتیب و تدوین کےلیے تیار کرتا ہے، بعد ازاں شعبہ تحقیق و تدوین اپنے موضوعات کی تیاری میں ان نقل شدہ خطابات کو استعمال میں لاتا ہے ۔

7۔ شعبہ خطاطی

موجودہ شعبہ کمپوزنگ کے فعال ہونے سے قبل جملہ کتب کی کتابت ہاتھ سے ہی کی جاتی تھی، ادارے نے کئی خوشنویس ماہرین کی کل وقتی اور جز وقتی خدمات حاصل کر رکھی تھیں۔ ان حضرات میں محترم محمد اخلاق چشتی، محمد یوسف نظامی، سلام شاد، شاہد محمود، علامہ حافظ سراج سعیدی، سید قمر الاسلام ضیغم جیسے نام قابل ذکر ہیں۔ آج کل اس شعبہ کے ذِمّہ حضرت شیخ الاسلام کی کتب کے ٹائٹل لکھنا، بوقت ضرورت مواد کی کتابت کرنا اور طباعت کےلیے بھجوانے سے قبل کتب کی پیسٹنگ کرنا ہے ۔ علاوہ ازیں یہ شعبہ تحریکِ منہاجُ القرآن کے مہیا کردہ پلے کارڈز/ اشتہارات کی لکھائی اور تنظیماتی ڈھانچے کی جدول سازی بھی کرتا ہے۔ تحریکِ منہاجُ القرآن، COSIS، منہاج کالج برائے خواتین اور تحفیظ القرآن اِنسٹی ٹیوٹ سے موصولہ اَسناد (certificates) اور دستاویزات کی لکھائی اِسی شعبہ کے ذِمّہ ہے۔ اس میں بھی جامعہ کے فاضل نامور خطاط ابو اُویس محمد اکرم قادری گزشتہ چودہ سال سے اس شعبے میں فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ اُنہوں نے مختلف آیاتِ قرآنی اور اَشعار کی خطاطی پر مشتمل بے شمار شاہکار بھی تخلیق کیے ہیں۔

8۔ شعبہ مسودات و مقالہ جات

یہ شعبہ اِنسٹیٹیوٹ کے ریکارڈ کا انتظام و اِنصرام کرنے پر مامور ہی، یہاں حضرت شیخ الاسلام کی مطبوعہ و غیر مطبوعہ کتب، حضرت شیخ الاسلام کے قلمی مسودات و نقل شدہ خطابات، رِیسرچ اسکالرز کے لکھے ہوئے مسودات اور COSIS کے طلباءکے مقالہ جات کا ریکارڈ تیار کیا جاتا ہے ۔ 1992ءمیں پہلے batch کی فراغت سے تاحال فارغ التحصیل ہونے والی تمام کلاسوں کے طلباءکے مقالہ جات کی کاپیاں اِس شعبہ میں موجود ہیں۔

یہ شعبہ COSIS کے طلباءکی مقالہ جات کے موضوعات کے چناؤ سے لے کر اُن کی تکمیل تک کے ہر ہر مرحلہ پر اُن کی نگرانی کرتا ہے اور اُنہیں مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے ۔ 1999ءتک یہ ذِمّہ داری محمد افضل قادری نے بحسن و خوبی نبھائی ہے اور وہ تمام مقالہ جات کے ریکارڈ کے بھی نگران تھی۔ حضرت شیخ الاسلام کی مطبوعہ و غیر مطبوعہ کتب اور قلمی مسودات و نقل شدہ خطابات، رِیسرچ اسکالرز کے لکھے ہوئے مسودات کے ریکارڈ کا اِنتظام و اِنصرام محمد علی قادری کرتے رہے ہیں۔ فی الوقت قاری خالد محمود سعیدی (منہاجین) بحیثیت رِیسرچ کوارڈینیٹر مقالہ جات و مسودات کا تمام ریکارڈ محفوظ کرنے پر مامور ہیں۔

9۔ شعبہ ادبیات

یہ شعبہ اِنسٹی ٹیوٹ میں ہونے والے تحقیقی کام کی ادبی حوالے سے نوک پلک درست کرتا ہے ۔ اِنسٹی ٹیوٹ کے زیر اِہتمام شائع ہونے والی کتب کی عبارت آرائی اور لغوی درستگی اِسی شعبہ کی ذِمّہ داری ہے ۔ شعبہء ادبیات میں نامور نعت گو شاعر محترم ریاض حسین چودھری کی ریٹائرمنٹ کے بعد معروف نعت گو شاعر و ادیب اور سینئر رِیسرچ اسکالر ضیاءنیر بطور انچارج شعبہ ذمے داری سر انجام دے رہے ہیں۔ نیز چیف ایڈیٹر ماہنامہ منہاج القرآن علی اکبر قادری بھی تیار شدہ تحقیقی مواد کی نظر ثانی کے لئے اسی شعبے میں جزوقتی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

10۔ دارالافتاء

عامۃ الناس کو دین کے بارے میں بنیادی معلومات اور روز مرہ زندگی میں پیش آمدہ مسائل کا حل قرآن و سنت کی روشنی میں فراہم کرنے کےلیے نظامتِ تحقیق و تبلیغات کے زیر اِہتمام دارُ الافتاء کا اہم شعبہ قائم کیا گیا ہے۔ اس کے سربراہ صدر دار الافتاء مفتی عبد القیوم خان ہزاروی ہیں۔ مفتی صاحب ایک منجھے ہوئے تجربہ کار مدرس متکلم اور فقیہ کی حیثیت سے وطن عزیز کی چند نادر شخصیات میں شمار کئے جاتے ہیں۔ ان کی وسیع المشربی، اجتہادی بصیرت اور بیان مسائل میں جرات مندانہ اظہار انہیں دیگر علماء سے ممتاز کرتا ہے۔ مفتی صاحب کے ان فتاویٰ کو بعد ازاں کتابی شکل دی جاتی ہے اور حسب ضرورت و اہمیت ماہنامہ منہاج القرآن میں بھی شامل اشاعت کئے جاتے ہیں۔ اب تک ان فتاوی جات کی پانچ جلدیں منہاج الفتاویٰ کے نام سے چھپ کر دادِ تحسین حاصل کرچکی ہیں۔ شعبہ ہٰذا میں اندرون و بیرون ملک سے سائلین خطوط، ٹیلیفون اور ای میلز کے ذریعے اپنے مسائل کا حل معلوم کرتے ہیں، جب کہ صدر دارُ الافتاء مفتی عبد القیوم خان ہزاروی روزانہ مرکزی سیکرٹریٹ پر واقع جامع مسجد میں بعد اَز نمازِ مغرب درس اور موقع پر موجود لوگوں کے پوچھے گئے سوالات کے جوابات بھی دیتے ہیں۔ ان کے معاوِن کے طور پر اب تک جن حضرات نے کام کیا ان میں علامہ عمر مرتضیٰ، محمد تاج الدین ہاشمی، حافظ محمد صابر خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ اس وقت سید قمر اعجاز بخاری خدمات سرانجام دیتے ہیں۔

مطبوعاتِ FMRi کی نمایاں خصوصیات

بحمد اﷲ تعالیٰ تمام شعبہ جات کے باہمی اِشتراک اور تعاوُن سے اِس وقت تک FMRi کے زیراہتمام قائد تحریک شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی مختلف موضوعات پر تقریباً 265 سے زائد کتب تحقیق و تدوین کے مراحل سے گزر کر اُردو، عربی اور اَنگریزی زبان میں منظر عام پر آچکی ہیں، جب کہ اُردو کتب کے عربی اور اَنگریزی زبانوں میں تراجم کا کام بھی اس کے ساتھ ساتھ جاری ہے ۔ ان میں سے 222 کتب اردو، 34 کتب انگریزی اور 9 کتب عربی زبان میں تحریر کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں دنیا بھر میں پھیلے ہوئے تحریکی نیٹ وَرک سے وابستہ کارکنان اپنی مقامی زبانوں میں بھی یہ کتب شائع کرانے میں مصروف ہیں۔ ذیل میں تاحال شائع ہونے والی کتب کی پیش رفت اِس طرح درج کی جاتی ہے کہ ہر پانچ سال بعد کتنی کتب زیورِ طباعت سے آراستہ ہو چکی تھیں:

موضوعات 1985ء 1990ء 1995ء 2000ء 2005ء کل
قرآنیات 6 5 10 1 1 23
الحدیث 1 14 15
ایمانیات 5 5 10
اِعتقادیات 1 1 11 1 14
سیرت و فضائل نبوی 2 11 12 7 5 37
ختم نبوت 4 2 6
عبادات 7 7
فقہیات 4 2 1 7
روحانیات 8 14 22
اوراد وظائف 4 4
تعلیمات 2 1 1 4
اقتصادیات 1 1 2 4
جہادیات 2 1 3 6
فکریات 3 4 7 6 20
انقلابیات 5 3 1 1 10
سیاسیات 1 3 4
قانونیات 1 1 2 4
شخصیات 2 2 3 5 12
اسلام اور سائنس 1 2 2 5
عصریات 1 3 4
تعلیمات اسلام (سیریز) 4 4
عربی کتب 2 5 2 9
انگریزی کتب 13 8 1 2 10 34
ٹوٹل 43 66 63 45 48 265

یوں تو ہر کتاب فنِ تحریر کا کامل نمونہ اور دلکش اسلوبِ بیان کی حامل ہے، جس میں علوم و معارف کا بحرِ بیکراں پنہاں ہے، اور ہر کتاب اس قدر امتیازی خصوصیات کی حامل ہے کہ ان خصوصیات پر کئی کتب اِحاطہ تحریر میں لائی جاسکتی ہیں؛ لیکن اِختصار کی غرض سے ذیل میں صرف چند اہم کتب کے تعارف اور ان کے امتیازی خصائص کے ذکر پر اِکتفا کیا گیا ہے:

1۔ عرفان القرآن

بحمد اﷲ تعالیٰ ہمارے عظیم قائد، شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ العالی نے قرآن حکیم کا اُردو ترجمہ ”عرفان القرآن“ کے نام سے شروع کیا، جس کے 22 پارے شائع ہو چکے تھے۔ مؤرّخہ 20 جولائی 2005ء کوکینیڈا میں دوران قیام حضرت شیخ الاسلام نے بقیہ آٹھ پاروں کا ترجمہ بھی مکمل کر لیا ہے۔ اس عظیم و مدتِ مدید سے منتظر ترجمہ قرآن حکیم کی طباعت کےلیے FMRi کا اسٹاف دن رات کوشاں ہے، اِنشاء اﷲ اس رمضان المبارک میں یہ مکمل مطبوعہ شکل میں دستیاب ہوگا۔

”عرفان القران“ اپنی نوعیت کا ایک منفرد ترجمہ ہے جو کئی جہات سے دیگر تراجمِ قرآن کے مقابلہ میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ اِس کی درج ذیل خصوصیات اسے دیگر تراجم پر فوقیت دیتی ہیں:

  • ہر ذہنی سطح کےلیے یکساں قابلِ فہم اور منفرد اُسلوبِ بیان کا حامل ہے، جس میں بامحاورہ زبان کی سلاست اور روانی ہے۔
  • ترجمہ ہونے کے باوجود تفسیری شان کا حامل ہے اور آیات کے مفاہیم کی وضاحت جاننے کےلیے قاری کو تفسیری حوالوں سے بے نیاز کر دیتا ہے۔
  • یہ نہ صرف فہمِ قرآن میں معاون بنتا ہے بلکہ قاری کے ایقان میں اضافہ کا سامان بھی ہے۔
  • یہ تاثیر آمیز بھی ہے اور عمل انگیز بھی۔
  • حبّی کیفیت سے سرشار اَدبِ اُلوہیت اور ادبِ بارگاہِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایسا شاہکار ہے جس میں حفظِ آداب و مراتب کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔
  • یہ اِعتقادی صحت و ایمانی معارِف کا مرقع ہے۔
  • تجدیدی اہمیت کا حامل دورِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق جدید ترین اُردو ترجمہ ہے، جس میں جدید سائنسی تحقیقات کو مدِ نظر رکھا گیا ہے۔
  • یہ علمی ثقاہت و فکری معنویت سے لبریز ایسا شاہکار ہے، جس میں عقلی تفکر و عملیت کا پہلو بھی پایا جاتا ہے۔
  • روحانی حلاوت و قلبی تذکر کا مظہر ہے۔
  • اِس میں نہ صرف قرآنی جغرافیہ کا بیان ہے بلکہ سابقہ اقوام کا تاریخی پس منظر بھی مذکور ہیں۔

قرآن حکیم کی تفسیر جو عصری مسائل اور ضروریات کی تکمیل کر سکے جدید دور کی اہم ترین دینی ضرورت ہے اس رمضان المبارک سے اس کی تحریر کا آغاز ہوچکا ہے اور ان شاء اللہ العزیز 4 سال میں مکمل ہوجائے گی۔ اللہ تعالیٰ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحمت کے طفیل حضرت شیخ الاسلام کو اس کی تکمیل کےلئے صحت و طاقت کی خصوصی نوازش سے نواز دے تاکہ وہ امت کو یہ قیمتی اثاثہ بھی دے سکیں۔

عرفان القرآن کے آن لائن مطالعہ کے لئے عرفان القرآن ڈاٹ کوم ملاحظہ کریں۔

2۔ تفسیر منہاج القرآن

حضرت شیخ الاسلام کی تاحال سورۃ فاتحہ کی اِبتدائی چار آیات کی تفسیر اور سورۃ البقرہ کے تفسیری نکات شائع ہوئے ہیں۔ یہ تفسیر درج خصوصیات کی حامل ہے:

  • قرآنِ مجید کے تراجم، حواشی اور تفاسیر کی تاریخ میں ایک منفرد اور نادر الوجود باب کا اضافہ ہے۔
  • یہ تفسیر جدتِ نظم، ندرتِ اُسلوب، انداز اور مطالب و مضامین کے تنوع کے اعتبارسے قدیم و جدید تمام تفسیری لٹریچر کی تاریخ میں ایک نئے فن کا آغاز ہے۔
  • روایت و درایت کی جامع ہے ۔ ز اِجتہاد اور فکری عملیت کا گراں قدر ذخیرہ ہے۔
  • لغوی و نحوی، ادبی و علمی اور اعتقادی و تفسیری پہلوؤں کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔
  • ہزار ہا قرآنی موضوعات اور مطالب و مضامین ایک خاص نظم کے ساتھ عنوانات کی صورت میں پہلی بار قارئین کے سامنے آئے ہیں۔
  • قرآنِ مجید کا ایک عدیم المثال مختصر انسائیکلوپیڈیا ہے۔

3۔ سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عصر حاضر کی عظیم اجتہادی کاوش سیرتِ طیبہ کے موضوع پر اُردو زبان میں لکھی گئی سب سے بڑی کتاب FMRi کے زیر اِہتمام شائع ہوئی۔ اس معرکہ آراء کتاب کی دس جلدیں منظرِ عام پر آچکی ہیں جو کہ درج ذیل امتیازی خصوصیات کی حامل ہیں:

  • ”سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم“ عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ڈوبی ہوئی ایسی تحریر ہے، جو دلوں میں اﷲ تعالیٰ اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ادب اور تعظیم پیدا کرتی ہے۔
  • یہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تعلقِ غلامی کو پھر سے بحال کرنے کا نظام العمل ہے۔
  • غیر مسلم مفکرین کے اعتراضات کا علمی اور فکری سطح پر مدلل جواب اور اسلام کے ثقافتی، نظریاتی اور فکری پس منظر کا حقیقی اِبلاغ ہے ۔
  • دورِ حاضر میں معاشرتی و قومی سطح پر مسائل کا حل ہے۔
  • عام فہم علمی دلائل کا خزینہ ہے، جو قاری کے علمی و فکری الجھاؤ کو دور کرتی ہے ۔
  • جدید ذہن کے سوالات کے جامع اور مدلل جوابات مہیا کرتی ہے۔

4. المِنہَاجُ السَّوِیُّ

گزشتہ اَدوار میں متعدد علمائے اِسلام اور ائمہ کرام نے مختلف موضوعات پر احادیث مبارکہ کی جمع و ترتیب کا کام سرانجام دیا جو جزواً ایمانیات، عبادات، اَحکاماتِ اِلٰہیہ اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مناقب و فضائل کے بیان سے متعلق تھا۔ اس ضمن میں خطیب تبریزی کی ”مشکوٰۃ المصابیح“، امام منذری کی ”الترغیب والترہیب“ اور امام نووی کی ”ریاض الصالحین“ کا نام سرفہرست ہے جو صدیوں قبل منظر عام پر آئیں۔ دورِ حاضر میں یہ منفرد اِعزاز حضرت شیخ الاسلام کو حاصل ہوا جنہوں نے عصری تقاضوں کے مطابق عقائد و اعمال، احکامِ دین، عبادات و مناسک، آداب و مناقبِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اخلاص و خشیت سے متعلق اور متفرق موضوعات پر ”المنہاج السوی“ کے عنوان سے احادیث کا ایک جامع مجموعہ مرتب کیا، جوکہ FMRi کے زیر اِہتمام شائع ہوا۔ اس کی نمایاں خصوصیات حسبِ ذیل ہیں:
  • ایک ہزار (1000) احادیث پر مشتمل کم و بیش سات سو صفحات پر محیط کتاب ہے۔
  • اُردو جاننے والے خواتین و حضرات کےلیے اِس کا سلیس اردو ترجمہ اور احادیث کی تخریج بھی کر دی گئی ہے ۔
  • حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث کے وسیع ذخیرے سے ماخوذ جدید موضوعات پر مشتمل نہایت خوبصورت مجموعہ ہر طبقہ زندگی کےلئے یکساں مفید ہے۔
  • 170 مستند کتبِ حدیث سے اِستفادہ کیا گیا ہے ۔
  • یہ کتاب عقائد صحیح کی بنیاد فراہم کرتی ہے نیک اَعمال پر اُبھارتی ہے اور عملی زندگی میں بہترین راہنمائی فراہم کرتی ہے۔

5۔ اربعینات

FMRi کے زیر اِہتمام مرتب کی جانے والی کتبِ احادیث و اَربعینات میں سے ہر ایک میں مستند احادیث کا بیش بہا خزانہ موجود ہے، جن کا اُردو ترجمہ عام قارئین کےلیے دلچسپی کا باعث ہے۔ یہ کتب حوالہ جات کی کثرت کے باعث محققین کےلیے اِنتہائی اَہمیت کی حامل ہیں۔ اب تک

  • البدر التمام فی الصلوٰة علیٰ صاحب الدنو والمقام صلی الله عليه وآله وسلم
  • الأربعين فی فضائل النبی الأمين صلی الله عليه وآله وسلم
  • الأربعين: بشری للمؤمنين فی شفاعة سيد المرسلين صلی الله عليه وآله وسلم،
  • القول الوثيق فی مناقب الصديق رضی الله عنه،
  • القول الصواب فی مناقب عمر بن الخطاب رضی الله عنه،
  • روض الجنان فی مناقب عثمان بن عفان رضی الله عنه،
  • کنز المطالب فی مناقب علی بن ابی طالب کرم اﷲ وجهه،
  • السيف الجلی علیٰ منکرِ ولايت علی رضی الله عنه،
  • الدرة البيضاء فی مناقب فاطمة الزهراء سلام اﷲ عليها،
  • مرج البحرين فی مناقب الحسين رضی اﷲ عنهما،
  • القول المعتبر فی الإمام المنتظر .
  • الکنز الثمين فی فضيله الذکر والذاکرين

جیسی اہم اور منفرد موضوعات پر کتب احادیث منظر عام پر آچکی ہیں۔

6۔ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حضورِ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کائنات پر اﷲ ربّ العزت کا اِحسانِ عظیم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اُمتِ مسلمہ ہر سال 12ربیع الاول کو حضورِ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یومِ میلاد مذہبی عقیدت و احترام او جوش و خروش سے منا کر اپنے ایمان کی تازگی کا سامان فراہم کرتی ہے۔ مگر بعض فتنہ پرداز اور مغرب زدہ ذہنیت کے حامل میلادِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منانے کو ناجائز قرار دیتے ہیں۔ حالانکہ ربط رسالت کےلئے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کے موقع پر اہل اسلام جس قدر جذبوں کا اظہار کریں کم ہے۔ چنانچہ شیخ الاسلام نے آغاز دعوت میں ہی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موضوع کو خصوصی اہمیت دی ابتدائی کتاب آپ کے 4 خطابت جمعہ کا مرتبہ مجموعہ تھی جسے علامہ علی اکبر قادری نے مرتب کیا۔ اس کتاب کے ریکارڈ ایڈیشن شائع ہوئے اس کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیش نظر اس میں خاطر خواہ اضافے ہوتے ہیں اور اب یہ اس موضوع پر ایک انسائیکلو پیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کتاب میں ان فسادی ذہنیت کے حامل لوگوں کے پراپیگنڈہ کا منہ توڑ جواب دیا گیا ہے، اور میلادِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شرعی حیثیت کو دلائل و براہین سے ثابت کیا گیا ہے۔ اِس کتاب میں خلقتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسمِ گرامی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رکھنے کی وجوہات، ولادتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اظہارِ مسرت کی حقیقت، میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور تصورِ بدعت، جشنِ میلاد النبی کے تقاضے اور دیگر اَہم موضوعات پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے اور اس سے پیدا کیے جانے والے تمام تر شبہات اور اَشکالات کا خاتمہ کیا گیا ہے۔

7۔ قرآنی فلسفہ زندگی

تحریک کے ابتدائی دور میں منظر عام پر آنے والی قائد محترم کی ان چند کتب میں سے سرفہرست ہے جنہوں نے علمی، فکری اور دینی حلقوں میں ہمہ گیر شہرت حاصل کی۔ یہ کتاب ان خصوصیات کی حامل ہے ۔

  • اِس کتاب میں اِنسانی زندگی کے حقیقی مقصد کو اُجاگر کیا گیا ہے ۔
  • جملہ مشمولات براہِ راست قرآن و سنت کی نصوص پر مبنی ہیں۔
  • اِس کتاب میں زوال و اِنحطاط سے نجات کی قرآنی تدابیر بیان کی گئی ہیں۔
  • اس کا تعلق براہِ راست معاشرے کے ہر فرد اور اُس کی عملی زندگی کے ساتھ ہے ۔
  • معاشرتی بگاڑ کی موثر اِصلاح اور تبدیلی اَحوال کے مسئلے کا فیصلہ کن حل تجویز کرتی ہے ۔

8۔ قرآنی فلسفہ انقلاب

یہ اپنی نوعیت کی منفرد کتاب ہے جسے براہِ راست قرآن حکیم سے اخذ کیا گیا ہے۔ یہ فلسفیانہ موشگافیوں میں اُلجھے بغیر قرآنِ حکیم کے فلسفہ انقلاب کے مبادیات کی مختلف جہتوں پر روشنی ڈالتی ہے۔ اِس تصنیف کے مطالعہ سے قرآنی معاشرہ کا پس منظر اور پیش منظر قاری کے ذہن پر نقش ہوجاتا ہے۔ اس کتاب میں قرآنی فلسفہء اِنقلاب، تاریخِ زوالِ اُمت، مقصدِ بعثتِ اَنبیاء، دعوت اور اس کی اہمیت، سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں مصطفوی اِنقلاب کا منہاج اور دیگر اہم موضوعات پر قرآنی آیات کی روشنی میں مفصل بحث کی گئی ہے۔ اِس کتاب میں اِس حقیقت کو وضاحت سے بیان کیا گیا ہے کہ جب سے ملّتِ اِسلامیہ کے ہمہ گیر زوال کا دور شروع ہوا ہے، طاغوتی و اِستعماری طاقتوں نے اِسلام کے بنیادی تصورات میں درج ذیل سات اَقسام کے تغیرات پیدا کیے ہیں:

  1. سیاسی فکر میں تغیر
  2. معاشی و اِقتصادی فکر میں تغیر
  3. فقہی و قانونی فکر میں تغیر
  4. عمرانی و سماجی فکر میں میں تغیر
  5. تہذیبی و ثقافتی فکر میں میں تغیر
  6. دینی و مذہبی فکر میں میں تغیر
  7. تعلیمی و تربیتی فکر میں میں تغیر

اِن تغیرات کا خاتمہ کس طرح ممکن ہے، اِس حوالہ سے نصوصِ قرآنی اور احادیث مبارک سے رہنمائی فراہم کی گئی ہے۔ مطالعہ قرآن کے انقلابی اسلوب بیان پر مشتمل یہ کتاب اس صدی کی اہم دستاویزات میں شامل ہے۔

9۔ اسلام میں انسانی حقوق

اِنسانی حقوق کے حوالے سے لکھی جانے والی معرکہ آراء تصنیف ہے جسے اِس موضوع پر لکھی جانے والی کتب میں امتیازی حیثیت حاصل ہے۔ اِس کتاب میں معاشرے میں بسنے والے مختلف اَفراد کے اِنفرادی و اِجتماعی حقوق کو صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اسلام اور دیگر مذاہب عالم میں انسانی حقوق کا موازنہ کیا گیا ہے اور یہ ثابت کیا گیا ہے کہ انسانی حقوق دورِ جدید کی اِصلاح نہیں بلکہ اِس کا تصور اِسلام نے آج سے چودہ سو سال قبل دے دیا تھا۔

اِس کتاب میں اِسلام میں بنیادی حقوق کا تصور، اِسلامی اور مغربی تصورِ حقوق کا موازنہ، اِنسانی حقوق کا تقابلی پہلو، بنیادی اِنسانی حقوق (اِنفرادی و اِجتماعی)، خواتین کے حقوق، مختلف طبقاتِ معاشرہ کے حقوق، غیر مسلموں کے حقوق، اِنسانی حقوق کا عالمی اِعلامیہ (خطبہ حجۃ الوداع) جیسے اہم اور تحقیقی موضوعات پر تفصیلی بحث کی گئی ہے اور علمی مباحث کو جملہ قارئین کےلیے سادہ اور عام فہم انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ میثاقِ مدینہ، خطبہ فتح مکہ، اور خطبہ حجۃ الوداع میں اِنسانی حقوق کے حوالے سے بیان کی جانے والی شقوں کو اصل متن کے ساتھ classify کیا گیا ہے۔

10۔ میثاق مدینہ

یہ اپنی نوعیت کی منفرد کتاب ہے جس میں میثاقِ مدینہ بمع اُردو و انگریزی ترجمہ بھی موجود ہے۔ اِس میں دلائل کے ساتھ واضح کیا گیا ہے کہ میثاقِ مدینہ کے ذریعے پہلی اِسلامی ریاست میں مسلم شہریوں کے ساتھ ساتھ اَقلیتوں کے جملہ حقوق کو بھی تحفظ فراہم کیا گیا۔ اِس میں خواتین کے حقوق کی ضمانت بھی دی گئی ہے۔ اِس کتاب میں اِس اَمر کو دلائل و براہین سے ثابت کیا گیا ہے کہ موجودہ دور کی قانونی و دستوری میدان میں ترقی کے باوجود میثاقِ مدینہ جملہ آئینی و دستوری معیارات کے تناظر میں دورِ جدید کے کسی بھی مثالی آئین سے زیادہ جامع اور مکمل آئین ہے۔ میثاقِ مدینہ کو دیگر دساتیر عالم پر ایک یہ برتری بھی حاصل ہے کہ اپنے محتویات کی جامعیت کے ساتھ ساتھ اِس کے تسلسل کی ضمانت بھی دی گئی ہے۔ اِس میں میثاقِ مدینہ سے قبل کے حالات اور اِس معاہدے کے نتائج کو مفصل انداز سے بیان کیا گیا ہے، اور اِس عظیم الشان دستور کے حوالہ سے مستشرقین کی آراء کو بھی قارئین تک پہنچانے کا اِہتمام کیا گیا ہے ۔

11۔ عقائد

عقائد کے باب میں ”عقیدہء توحید اور حقیقتِ شرک“، ”حیاۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم“، ”عقیدہء علمِ غیب“، ”عقیدہء ختم نبوت اور فتنہ قادیانیت“، ”عقیدہء توسل“، ”عقیدہء شفاعت“، ”مسئلہ اِستغاثہ کی شرعی حیثیت“، ”تصورِ بدعت اور اُس کی شرعی حیثیت“، ”شہر مدینہ اور زیارتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم“ اور ”اِیصالِ ثواب کی شرعی حیثیت“ جیسے تحقیقی اور حساس نوعیت کے موضوعات پر معرکہ آراء کتب منظرِ عام پر آچکی ہیں۔ یہ کتب درج ذیل خوبیوں کی جامع ہیں:

  • علمی مباحث کو آسان پیرائے میں بیان کیا گیا ہے ۔
  • لغو اِعترضات کا بطلان کیا گیا ہے۔
  • کتب عقائد کا اندازِ بیاں مناظرانہ کی بجائے علمی اور محققانہ ہے۔
  • آیاتِ قرآنی، اَحادیث مبارکہ کی روشنی میں اور آثارِ صحابہ کے طرزِ عمل کو اپنے جاندار اور درست مؤقف کی تائید میں پیش کر کے بے بنیاد اِعتراضات کا دروازہ ہمیشہ کےلیے بند کر دیا گیا ہے۔
  • اَفراط و تفریط کے موسم ناروا میں اِعتدال و توازن کی بہترین مثال ہیں۔

12۔ اسلام اور جدید سائنس

یہ دورِ جدید کی منفرد کتاب ہے جس میں قرآنی آیات میں جابجا بکھرے ہوئے سائنسی حقائق کو بیان کرتے ہوئے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ ِاسلام ہر دور کا دین ہے جو انسانی زندگی کے ہر پہلو پر رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس کتاب میں ان اُمور پر تفصیلی بحث کی گئی ہے کہ سائنسی شعور کے فروغ میں اسلام کا کیا کردار ہے؟، کس طرح قرآنی تعلیمات میں سائنسی علوم کی ترغیب دی گئی ہے؟، کیا اسلام اور سائنس میں عدم مطابقت ہے؟ اور تخلیقِ کائنات کا قرآنی نظریہ کیا ہے؟

مزید تفصیلات کے لئے ملاحظہ ہو :
www.Research.com.pk

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top